خدائے امریکہ بزرگ وبرتر کے نام
(ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر)
رفیع اللہ
(ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر)
رفیع اللہ
جو جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے۔جسے چاہتا ہے اقتدار دیتا ہے جسے چاہتا ہے اقتدار سے محروم کر دیتا اور جسے چاہتا ہے پھر اقتدار دیتا ہے۔جسے چاہتا ہے امیر العساکر بنا دیتا ہے۔جس کی بارگاہ میں بڑے سے بڑا قاضی القضاۃ بھی دست بستہ پیش ہوتا ہے۔سب تعریفیں وزارتوں اور عہدوں کے رب کے لیےجو رازق بھی ہے اور مالک بھی۔بے شک وہ اپنے پسندیدہ بندوں کو ملک و سلطنت بخشتا ہے۔سب عظمتیں اسی کو زیبا ہیں کہ جو بادشاہوں کا بادشاہ ہے-------حاکموں کا حاکم ۔
مردود ہیں وہ جو ایمان نہیں لاتے، نہیں لاتے تو نہ لائیں، کہ عزت و اختیار تو اُس کے پسندیدہ بندوں کے پاس ہی ہے اور رہے گا۔اور اُس وقت تک رہے گا جب تک وہ اپنے آقا کے وفا کیش و ثنا خواں رہیں گے۔ہاں وہ خود اپنے بندوں کے درمیان دنوں کو پھیرتا رہتا ہے۔اور منکرین یوں ہی چوہوں کی سی زندگی بسر کرتے رہیں گے کہ دلوں میں تو نفرت رکھتے ہیں مگر عملاً خدائے امریکہ تو کیا اُس کے ادنیٰ غلاموں کے سامنے بھی دم مارنے کی ہمت نہیں رکھتے ۔اور ان میں بعضے ایسے ہیں کہ خدائے امن کی ہجو سے لذت کشید کرتے ہیں اور بعضے ایسے ہیں کہ جو نفرت بھی کرتے ہیں اور اسکی نوازشات کے متمنی بھی ہیں۔
یہ منکرین دیکھتے نہیں ہیں کہ جوصاحبانِ تحریروتقریر اُسکی تعریف وتعظیم میں جتے رہتے ہیں اُن پر وہ کتنا مہربان ہے۔وہ ثناخوانوں کو اپنے در پہ بلاتا ہے، انعام واکرام سے نوازتا ہے اور ان کو بہت کچھ عزت ومرتبہ دیتا ہے۔اپنے رب سے مل کر وہ ایسے ہوجاتے ہیں کہ ہر وقت اُس کی شان میں رطب اللسان رہتے ہیں۔
لعنت ہو ان منافقین پر جو غلاموں کی سی زندگی بسر کرتے ہیں اور شاد کام رہتے ہیں۔ان میں سے بعضوں کو اس حالت میں ہلا ک کیا جاتا ہے کہ اُنھیں ہلاک کرنے والے کی خبر تک نہیں ہوتی۔خداوند کبھی ان پر اپنے ابابیل بھیج کر آگ اور بارود برساتا ہے تو کبھی اپنے سورماوں کو ان کی بیخ کنی کے لیے بھیجتا ہے۔جو ان کو ان کے گھروں میں جا کر ہلاک کرتے ہیں۔اور اپنے بندوں کا اس قدر حامی و ناصر ہے کہ موت کے منہ سے اُنھیں بچا لیتا ہے۔اور اس حال میں کہ گستاخانِ خداوند امریکہ گریہ کرتے رہ جاتے ہیں۔اور وہ مستحق ہیں اس سلوک کہ ان کی سعی مرثیہ خوانی سے شروع ہوکر مرثیہ خوانی پر ہی ختم ہو جاتی ہے۔تفرقوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کو ہلاک کرتے ہیں۔عقائد پر بہت کچھ زور دیتے ہیں مگر معا ملات میں اپنی جبلتوں کے اسیرہیں۔
اور جب اُس کا غضب جوش میں آتا ہے تو شہروں کے شہر پل بھر میں صفحہ ہستی سے اس طرح مٹا تا ہے کہ آئندہ نسلیں بھی نشان عبرت بن جاتی ہیں۔پلٹ اُس کی طرف جس نے ملکوں کے ملک تیرے سامنے پیوند خاک کر دئیے۔
zaberdest
ReplyDeletegreat..
ReplyDelete